حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علی اصغر دریائی نے صوبہ کردستان میں حوزہ نیوز ایجنسی کے رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دشمنان اسلام کی خصوصیتوں میں سے ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف فتنوں کو کبھی ختم نہیں ہونے دیتا۔
علی اصغر دریائی نے اس نکتہ کی جانب تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم مسلمانوں کے خلاف دشمنوں کے ایک متحدہ محاذ کا مشاہدہ کر رہے ہیں، دشمن ایک وقت میں فوجی، ثقافتی، اقتصادی اور دیگر محاذوں پر مسلمانوں کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہے۔
صوبہ کردستان میں مدارس کے سماجی اور سیاسی دفتر کے نمائندے نے یمنی عوام کو سعودی، اماراتی، امریکی، صیہونی اور انتہا پسندوں سے بچانے کے لیے عالم اسلام کے اتحاد کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ کہ آج وہ لوگ جو اپنے آپ کو خدا کے گھر کا خادم سمجھتے ہیں اور خانہ خدا کو کسب معاش کے طور پر استعمال کرتے ہیں، وہ یمن کی بے دفاع عوام کا قتل عام کرنے کے لئے پر عزم ہیں، یہ وہابیت کے وحشیانہ چہرے اور انتہا پسندی کو ظاہر کرتا ہے۔
علی اصغر دریائی نے مزید کہا کہ بعض اسلامی رہنماؤں نےسعودی اور اماراتی عوام اور یمن کے درمیان امن قائم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے، اس ملک کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ اسلام کے ابتدائی دور میں منافقین اور خوارج کا نظریہ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یمن کی حمایت کرنا دنیا کے تمام مسلمانوں کے لیے ایک واجب عینی ہے۔ عالمی برادری، جیسے انسانی حقوق کمیشن اور اقوام متحدہ کےسلامتی کونسل نے اس عظیم نسل کشی پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
علی اصغر دریائی نے مزید کہا کہ بلاشبہ اگر مسلمان آج یمنی عوام کے حقوق پر بات کرنے میں ناکام رہے تو کل ان کی باری آئے گی۔ اس مسئلے پراسلامی رہنماؤں کے درمیان خاموشی، مذہبی اور ثقافتی تباہی کی دلیل ہے ۔